| وعدے پہ وعدہ دلبر ہر بار کر گیا |
| دو بول میٹھے دل پر پھر مار کر گیا |
| جس پر کیا بھروسہ راہِ حیات میں |
| کچھ دور ساتھ چل کے انکار کر گیا |
| اپنی اذیتوں کا، کرتا بھی ذکر کیا |
| احساس کم تری کو ،خود دار کر گیا |
| وعدہ اک اور وعدہ ،وعدے پہ وعدہ کیوں |
| اب تو ترا یہ وعدہ، حد پار کر گیا |
| مشکل سے نیند آئی، آیا کوئی مگر |
| خوابوں میں ڈوبے رہنا دشوار کر گیا |
معلومات