لکھ رہے ہو کب سے لیکن کیا ہؤا حاصل امید |
راستے مسدود ہوں تو پھر کہاں منزل امید |
وہم لگتا ہے کہ ہم سارے بنی آدم ہیں دوست |
گلستاں ویران ہے اب رہ گئے جنگل امید |
چاک کر ڈالی نَفَس نے نسلِ آدم کی قبا |
پھنس گئے گرداب میں اور دُور ہے ساحل امید |
مال و زر کی دَوڑ میں واللہ فقط حاکم نہیں |
شیخ صاحب بھی اسی مقتل میں ہیں شامل امید |
درہم و دینار نے چھینا زمانے کا سکوں |
بیشتر گھائل ہیں اس سے بیشتر بسمل امید |
شُعلۂ عارض کا جانم آج بھی ہے اعتراف |
پیٹ کی مجبوریوں نے کر دیا پاگل امید |
چھوڑنا تجھ کو بھی مشکل اور رسم و راہ بھی |
اس طرف ساحل ہے ہمدم اس طرف دلدل امید |
یاس اور امید دونوں چل رہے ہیں بَین بَین |
نا امیدی نے کیا ہر شخص کو گھائل امید |
بی۳ |
معلومات