سرکار کی نگری ہے پر کیف نظارے ہیں
کبھی بھولیں نہ یہ لمحے جو اس میں گزارے ہیں
بطحا میں چمن کے گل رکھتے ہیں مہک پیاری
جو عطرِ نبی سے ہے کیا بھاگ ہمارے ہیں
آتے ہیں یہاں سارے لیے گجرے درودوں کے
ہیں جن و بشر ان میں نوری بھی جو پیارے ہیں
یہاں کرم کی برکھا ہے ہر کس پہ جو گرتی ہے
ملے فیض انہیں وافر آئے غم کے جو مارے ہیں
کیا راتیں حسیں اس کی دن نور سے پُر اس کے
ہر پل میں ہی راحت ہے بڑے وارے نیارے ہیں
یہ رشکِ جناں اس جا جو روضہ ہے دلبر کا
اور جالی کی یہ جھلمل کرے ماند جو تارے ہیں
محمود نگر اُن کا دنیا میں جو جنت ہے
دل جان ہیں جو اس کے سلطان نیارے ہیں

148