تجھ سے بچھڑنے کا اس دل کو ملال ہے بس
غم ہے الم ہے میں ہوں آشفتہ حال ہے بس
اک وجد طاری ہے ہم پر ہجر کا کہ اب تو
دل محوِ رقص ہے اور غم کا دھمال ہے بس
فرقت کی اک گھڑی میں ہم ساتھ یوں کھڑے ہیں
اک میں ہوں تو ہے اور اک تیرا خیال ہے بس
وہ ساتھ لے گیا ہے صبرو قرار میرا
اب زندگی کا ہر لمحہ اک وبال ہے بس
دن زندگی کے اب تو یوں کٹ رہے ہیں جیسے
ہم قیدِ دشت ہیں اور جینا محال ہےبس
تم بعد میرے اور کس کس کو س تاؤ گے یوں
یہ آخری مرا تم سے اک سوال ہے بس
یہ جو اداسی مجھ میں اب بڑھ رہی سے ساغر
یہ شہرِ جاں میں تنہائی کا کمال ہے بس

0
75