چاند سُورج اور ستارے ہاتھ میں
خواب میں دیکھے تمھارے ہاتھ میں
آنکھ رکھ آیا تری دہلیز پر
اور اُٹھا لایا نظارے ہاتھ میں
مَیں نے دیکھا ہے سمندر آنکھ میں
آنکھ سے بہتے ہیں دھارے ہاتھ میں
ہم نے لکھی ہے محبت ہاتھ سے
ہم نے جذبے ہیں اتارے ہاتھ میں
جب سے کارِ عشق مَیں کرنے لگا
تب سے آئے ہیں خسارے ہاتھ میں
بس گئے ہیں ہاتھ کی ریکھاؤں میں
ہم نے یوں بھی دن گزارے ہاتھ میں
دیکھتے ہیں کیسی تعبیریں ملیں
خواب ہیں سارے تمہارے ہاتھ میں
آگ کے شعلوں سے مانی کیا ڈرے
اس نے رکھے ہیں شرارے ہاتھ میں

0
67