| جب اُن کا تصور ہے نگہبان ہمارا |
| کچھ کر نہیں سکتا ہے یہ طوفان ہمارا |
| اے چارہ گرو ہم کو دلاسے تو دو لیکن |
| دیکھو تو ذرا عشق میں نقصان ہمارا |
| اک عُمر لگی سیکھتے چاہت کا سلیقہ |
| تب جا کہ بنا پیار یہ عنوان ہمارا |
| تجھ سے ہی تو وابستہ ہیں اشعار ہمارے |
| چاہت کا خلاصہ ہے یہ دیوان ہمارا |
| تنہا ہی تڑپنا ہے شکایت نہیں کرنی |
| ہمدرد کہاں کوئی بھی انسان ہمارا |
| آلام سکھاتے ہیں محبت کا قرینہ |
| دیوانو سنو غور سے اعلان ہمارا |
| الفت کے اسیروں نے سرِ دار کہا ہے |
| ہر ظلم کا شاہد ہے یہ زندان ہمارا |
| خاموش رہو گے تو ہمیں کہنا پڑے گا |
| ہر لفظ تری چُپ کے ہے قربان ہمارا |
| ہر بزم کی رونق ہے وہ یاسر کا ستارہ |
| ہائے وہ حسیں دلکش و ذیشان ہمارا |
معلومات