| محبت کے سروں میں جان ڈالو کچھ کہو ہم سے |
| کہو دریا دلی سےغم میں ڈوبے ہیں بڑے غم سے |
| اسی کی داستاں ہے تو وہ کیسے سن نہیں سکتا |
| کہانی میں بہت سی ان کہی باتیں سنو ہم سے |
| تمھاری یاد کی بارش میں گیلے خواب لے کر ہم |
| پھسل کر ، گر گئے ہیں بے خیالی میں بڑے دھم سے |
| بڑے ترتیب سے بہتے ہیں آنسو اس کہانی میں |
| بنی ہے راہ چہرے پر، لکیریں پڑ گئیں نم سے |
| کسی کے نام سے جڑ کر غموں کو گود لینا ہے |
| نہ غم کی بات تھی پہلے نہ تھا رشتہ مرا غم سے |
| ابھی لگتا ہے ظاؔہر یہ زمیں ہے زیست سے خالی |
| کہ روشن تھے بہت روشن جہاں رستے مرے دم سے |
معلومات