موسم کی بات کیوں سنیں؟ کیا دل کشی کریں؟
دیکھیں تجھے یا شام کی منظر کشی کریں
صاحب ہمارے واسطے مے خانہ آپ ہیں
آنکھیں ذرا ملائیں تو ہم مے کشی کریں
ابرو سے یہ کہو کہ سنبھلنے کا وقت دیں
ہو جائے دل بحال تو لشکر کشی کریں
تتلی فریب کھائے یا جگنو سے بھول ہو
اب کے تمہاری گال پہ وہ خط کشی کریں
مجنوں نے تنگ آ کے قلم کار سے کہا
لیلی نہیں ملے تو کیا چلہ کشی کریں؟

157