شبِ ہجراں میں گئے وقت کے دھارے جاگے
دل میں پھر تیری محبت کے شرارے جاگے
تیری صورت ہے کسی جھیل کی پریوں جیسی
تجھ کو دیکھا تو کئی خواب ہمارے جاگے
آپ کے بعد بھی محفل رہی قائم دائم
آپ کے بعد مرے ساتھ ستارے جاگے
جو کڑی دھوپ میں بے یار ہمیں چھوڑ گیا
کون اس کے لئے اب ہاتھ پسارے جاگے
حاکمِ وقت کو لگتا ہے کہ سب اچھا ہے
میری کٹیا میں کبھی رات گزارے جاگے

0
140