تھا بھلا پہلا یا کہ آخر کا
علم اس کو ہے غیب و حاضر کا
عسکری تربیت ملی مجھ کو
دل ہے سینے میں ایک شاعر کا
شہر در شہر اُڑ کے جاتا ہوں
یہ ہنر مجھ میں بھی ہے طائر کا
یونہی بنتا نہیں ہے تاج محل
مال لگ جاتا ہے ذخائر کا
شوق مہنگا ہے عشق کرنے کا
یہ بھی اک تبصرہ تھا زائر کا
دل جنھوں نے دیا جنوں تو نہ تھا
بوجھ ان پر نہ تھا ضمائر کا
یاد آتی ہے اک وعید مجھے
ذکر آتا ہے جب جزائر کا
طارق اب اس سے آشنائی ہے
کیا اثر ہو گا مجھ پہ ساحر کا

0
46