اپنی تمام ہو گئی حسرت مبارکاں |
آئی وصال و ہجر کی ساعت مبارکاں |
موسوم ہو گئی ہے یہ آشوب سے نگہ |
چہرے تمام ان کے، علالت مبارکاں |
فرصت سے دیکھ لیتے ہیں ہم ان کو اوٹ سے |
آنکھیں ہیں دل سے کہہ رہیں صحبت مبارکاں |
تھوڑا سا ہو گیا ہے سرِ بزم ذکرِ یار |
سب ہس کے کہتے ہیں درِ وحشت مبارکاں |
تربت پہ میری رو رہا ہے وہ جو آن کر |
کہتے ہیں سب فرشتے یہ ساعت مبارکاں |
عالم کو جو ثبات ہے آوارگی سے ہے |
ورنہ تو دو ہی دن میں قیامت مبارکاں |
کاشی یہیں پہ بات کو تو رفع دفع کر |
تم ان سے یہ کہو ابھی ہجرت مبارکاں |
معلومات