میں سے تم سے ہم ہو جائیں |
دونوں ایسے ضم ہو جائیں |
وہ چھولے تو ہم مٹی کے |
کوزے جامِ جم ہو جائیں |
جب تک ہم زندہ ہیں کیسے |
دنیا سے بے غم ہو جائیں |
ہونٹوں پر بس چل سکتا ہے |
کیا ہو آنکھیں نم ہو جائیں |
اک چندا اک تارا بن کر |
ہم قومی پر چم ہو جائیں |
کیا ہے وہ زیادہ کہلائے |
کیا ہو ہم ہی کم ہو جائیں |
گر تیرے ناخن بھی میرے |
زخموں کا مرہم ہو جائیں |
چلیے ہم جاتے ہیں، تیرے |
گیسو گر برہم ہو جائیں |
غم کہہ دوں تو دنیا بھر کے |
سارے گھر ماتم ہو جائیں |
اپنے اندر جب بھی جھانکیں |
جتنے سر ہیں خم ہو جائیں |
ان کے ہونٹوں سے ابھریں تو |
سارے سُر سرگم ہو جائیں |
معلومات