| بچا فرارِ قفس کا نشان تھوڑی ہے |
| محافظین ہیں شامل، امان تھوڑی ہے |
| ہوس نے توڑ کے انساں کو رکھ دیا کیسے |
| نبھائے فرض کو وہ، پاسبان تھوڑی ہے |
| فریب میں نہیں آنا ہے شعلے گر بھڑکیں |
| "یہ سب دھواں ہے کوئی آسمان تھوڑی ہے" |
| قلیل عرصہ ہی مہمان بن کے رکنا ہے |
| بے لوث یا بے طلب، ميزبان تھوڑی ہے |
| بہائیں گے جو پسینہ تو کافی ہو جائے |
| لہو سے لکھنی مگر داستان تھوڑی ہے |
| ہو ناخدا پہ بھروسہ تو مل سکے ساحل |
| سفینہ میں بھی لگا بادبان تھوڑی ہے |
| نشانے سادھے ہیں بیٹھے ہمیں پہ کیوں ناصؔر |
| گلہ نہ ہو بے محل، بدزبان تھوڑی ہے |
معلومات