| یہ اتنی لاشیں پڑیں زمیں پر، خیال تم کو ذرا نہیں ہے |
| کہ دشت پیاسا حسیں گلوں کے لہو سے اب تک بھرا نہیں ہے |
| ستم جو ڈھائے طرح طرح کے، ڈگر ڈگر میں نگر نگر میں |
| یہ شہر ویراں، مکان کھنڈر مرا ابھی تک گرا نہیں ہے |
| یہ خون ناحق بہا بہا کر بھرے ہوئے ہیں مزار کتنے |
| لہو یہ کتنا ابھی بہے گا یا دل ابھی تک بھرا نہیں ہے |
| بکے ہوئے ہیں سبھی مسلماں، تُرک، سعودی، مصر، منامہ |
| عرب ممالک بتا رہیں ہیں، ستم غزا میں ہوا نہیں ہے |
| یہ گردنیں جو کٹا کٹا کر، جفا کے آگے جھکی نہیں ہے |
| سلام تم پر ہو اے فلسطیں! ترا یہ جذبہ بجھا نہیں ہے |
| جنون لبنان، شام، ہوثی، غزا، یمن کو سلام آتشؔ |
| سلام تم پر اے شاہ مرداں، ترا یہ ایماں بکا نہیں ہے |
| . میرآتشؔ |
معلومات