تھے کہیں بھی مگر اِدھر آئے |
اپنے مالک کی راہ پر آئے |
مغفرت کا نزول ہوتا ہے |
عاجزی لے کے چشمِ تر آئے |
پھر بھی دکھتا ہے ضعفِ چشمی میں |
حق جو قسمت سے ہی نظر آئے |
ہے قیامت میں سایہءِ رحمت |
ذکرِ باری سے آنکھ بھر آئے |
جس میں اپنا گمان ہو رب سے |
اس تقابل میں کیا بشر آئے |
اس کے قدموں پہ وار دے ہستی |
ربّ جو چلنے پہ دوڑ کر آئے |
معلومات