تھے کہیں بھی مگر اِدھر آئے
اپنے مالک کی راہ پر آئے
مغفرت کا نزول ہوتا ہے
عاجزی لے کے چشمِ تر آئے
پھر بھی دکھتا ہے ضعفِ چشمی میں
حق جو قسمت سے ہی نظر آئے
ہے قیامت میں سایہءِ رحمت
ذکرِ باری سے آنکھ بھر آئے
جس میں اپنا گمان ہو رب سے
اس تقابل میں کیا بشر آئے
اس کے قدموں پہ وار دے ہستی
ربّ جو چلنے پہ دوڑ کر آئے

0
14