بے کسی کا کبھی اظہار نہ ہونے پائے |
حالِ مجبوری میں اوتار نہ ہونے پائے |
جاں سے بڑھکر بھی وفاداری نبھاتے جائیں |
"یار کو رغبتِ اغیار نہ ہونے پائے" |
یوم و شب ایک ہی دُھن رکھنے سے منزل ملے گی |
فکر جو پالی ہے بیکار نہ ہونے پائے |
ساری ہی زحمتیں سہنا پڑے گی ہم کو یہاں |
خواب جو دیکھا ہے مسمار نہ ہونے پائے |
سازشیں ایسی بچھائی گئیں ناصؔر رہ میں |
نوجواں نسل یہ بیدار نہ ہونے پائے |
معلومات