کوئی اس شان سے پیتا رہا ہے |
کہ ساقی جام ہی بھرتا رہا ہے |
کسی کے وصل کے ڈنکے بجے ہیں |
کسی کے ہجر کا چرچا رہا ہے |
یہاں اک شخص کو ہم ڈھونڈتے ہیں |
جسے وہ آدمی ملتا رہا ہے |
تمہاری تاک میں آنکھیں رہی ہیں |
ہماری تاک میں دھوکہ رہا ہے |
یہ اک کمرہ کہ جس میں روشنی ہے |
یہاں اک آئینہ شرما رہا ہے |
معلومات