| چھڑیں سازِ محبت کے ہو دور یہ تنہائی |
| ملے عین نظارے کو سرکار سے زیبائی |
| وہ راحتِ جاں دلبر ہیں جان جہانوں کی |
| جو کرتے ہیں منظر میں اک شان سے رعنائی |
| ہر موڑ پہ جیون کے اس نور کے جلوے ہیں |
| جس سمت نظر جائے ہے ان کی پزیرائی |
| لے جائیں نگاہیں گر سرکار کے اس در پر |
| اس حسنِ تجلیٰ کی ہو آنکھ تماشائی |
| ملے تاج محبت کا زہے دان و کرم ان کا |
| درِ اقدس دلبر پر ہو جائے جبیں سائی |
| کہتے ہیں حسیں سرور خوابوں میں جو آتے ہیں |
| چلے آئیں جو سپنوں میں کامل ہو شناسائی |
| لگے مجھ کو بریں اعلیٰ وہ روضہ سجن والا |
| جب دل میں وہ یاد آئے لے آئے مسیحائی |
| محمود وہ سنتے ہیں ہر کس کو محبت سے |
| کریں دور نبی سرور ہر جان پہ بن آئی |
معلومات