شہر میں تازگی سی لگتی ہے |
یہ فضا اجنبی سی لگتی ہے |
اتنے مانوس ہو گئے ہیں ہم |
آشنا خامُشی سی لگتی ہے |
بات ماضی کی کیوں کریں سارے |
حال میں کیا کمی سی لگتی ہے |
کل کو ہو گی جو روشنی ہو گی |
آج کیوں تیرگی سی لگتی ہے |
اب محبّت بھی تو کرے کوئی |
زندگی دل لگی سی لگتی ہے |
پیرہن غم کا اوڑھ کر آئی |
ہر خوشی ہی ڈری سی لگتی ہے |
کوئی پوچھے تو اس کو بتلائیں |
موت کیوں زندگی سی لگتی ہے |
سوز میں ڈوبتی ہوئی آواز |
دل کی افسردگی سی لگتی ہے |
طارق امّید کی کرن تم ہو |
آس تم سے بندھی سی لگتی ہے |
معلومات