نہ پوچھ یار مرے کا جمال کیسا ہے
مجھے تو یاد ہے ایک ایک بال کیسا ہے
سوالِ بوسہ شبِ وصل ابھی کیا بھی نہیں
رخ ان جناب کا غصّے میں لال کیسا ہے
سنا ہے آپ کا بازارِ حسن میں بڑا نام
لگا کے ہاتھ بھی دیکھیں تو مال کیسا ہے
شراب خانہ ہو یا شیخ! ہو بہشتِ بریں
شرابیوں کا حرام اور حلال کیسا ہے
تڑپ کے عاشقِ بیمار مر گئے تنہاؔ
وہ پوچھنے بھی نہ آیا کہ حال کیسا ہے

0
57