شاخوں پہ پھول ہیں نہ طلب باغبان کو |
روتی رہی نسیمِ سحر آسمان کو |
کرتے ہیں قتل و خون سے دھرتی لہو لہو |
بہتان باندھ دیتے ہیں خنجر سنان کو |
مایوسیوں اداسیوں کا طوق الاماں |
پہنچے گی کب زمیں کی خبر آسمان کو |
کوئی تو مستجابِ دعا بالیقین ہے |
مخلوق مر رہی ہے کہے لا مکان کو |
تم کو مری بے رغبتی سے ہے عبث گِلہ |
سُن لو کبھی خدا کے لئے داستان کو |
آپس کی رنجشوں کی وجہ یہ بھی ہے ندیم |
قینچی کی طرح چلتی ہے روکو زبان کو |
اس طرف ٹھاٹھ باٹھ کا دولت کا ارتکاز |
اس سمت تِیر رو رہا ٹُوٹی کمان کو |
قحط الرجال کیوں کہوں کثرت سے لوگ ہیں |
آواز دو بلا لو کسی ہم زبان کو |
امید کافی لوگ ولادت سے پیشتر |
پھینکے گئے زمیں پہ تا کہ روئیں جان کو |
معلومات