دریا بھی ڈوبا تھا اس بات کی حیرانی میں
کیوں ترا عکس ترے بعد رہا پانی میں
چاند کہہ کے مری ماں نے مجھے چوما اور پھر
سب ستارے ہوئے روشن مری پیشانی میں
میرے مر جانے سے بچ جائے گی عزت گھر کی
بس وہ یہ سوچتے ہی کود گئی پانی میں
دنیا والوں کی ضرورت نہیں مجھ کو یا رب
اک ترا نام ہی کافی ہے پریشانی میں
سر پے ہے تاج مگر ہاتھ میں کاسہ ان کے
کیا بھکاری ہیں مرے دیس کی سلطانی میں

0
46