| دریا بھی ڈوبا تھا اس بات کی حیرانی میں | 
| کیوں ترا عکس ترے بعد رہا پانی میں | 
| چاند کہہ کے مری ماں نے مجھے چوما اور پھر | 
| سب ستارے ہوئے روشن مری پیشانی میں | 
| میرے مر جانے سے بچ جائے گی عزت گھر کی | 
| بس وہ یہ سوچتے ہی کود گئی پانی میں | 
| دنیا والوں کی ضرورت نہیں مجھ کو یا رب | 
| اک ترا نام ہی کافی ہے پریشانی میں | 
| سر پے ہے تاج مگر ہاتھ میں کاسہ ان کے | 
| کیا بھکاری ہیں مرے دیس کی سلطانی میں | 
    
معلومات