ہر شعر پہ اے دوست مکرّر نہ کہا کر |
جب کہہ دیا اک بار تو اک بار سنا کر |
ہر بات کی تشہیر مناسب نہیں ہوتی |
ہر بات کے مضموں کو نیا فہم عطا کر |
ہو جاتی ہیں انجانے میں ہمدم جو خطائیں |
وہ رات کو یاد آئیں تو انگلی پہ گنا کر |
جب ساری دواؤں سے افاقہ نہ ملے تو |
پھر سجدے میں سر ٹیک کے اللہ سے دعا کر |
امید غمِ عشق کا دستور عجب ہے |
جو تجھ سے جفا کرتے ہیں تَو اُن سے وفا کر |
معلومات