ہر شعر پہ اے دوست مکرّر نہ کہا کر
لکھاہے ایک بار تو اک بار سنا کر
ہر بات کی تشہیر مناسب نہیں ہوتی
ہر بات کے مضموں کو نیا فہم عطا کر
ہو جاتی ہیں انجانے میں ہمدم جو خطائیں
وہ رات کو یاد آئیں تو انگلی پہ گنا کر
جب ساری دواؤں سے افاقہ نہ ملے تو
پھر سجدے میں سر ٹیک کے اللہ سے دعا کر
امید غمِ عشق کا دستور عجب ہے
جو تجھ سے جفا کرتے ہیں تَو اُن سے وفا کر

0
71