انکو غزل کی بحر سے ____ نقشِ جمال کر دیا |
ایسا دیارِ عشق میں ____ تو نے کمال کر دیا |
ہائے نگاہِ یار نے _______ دل کو نڈھال کر دیا |
پھر بھی دلِ اداس نے _____ نذرِ وصال کر دیا |
قبل ترے خیال سے _ عذر تھے کچھ گمان بھی |
تیرے سوا خیالوں کو ___ دل نے کنگال کر دیا |
خود ہی سے پیار ہو گیا جی میں بسے تھے وہ مرے |
میرے ہی پیار نے مجھے ____ واہ نہال کر دیا |
رقیبوں سے گلہ نہیں __ رفیقوں کا ہے یہ ستم |
ہستی کا تھا جو گلستاں ____ نذرِ زوال کر دیا |
وہ تو مرا رقیب تھا _____ پر تو مرا حبیب ہے |
اس نے غموں میں دی خوشی تو نے نڈھال کر دیا |
ان کے نواح آئے تھے ___ دارِ امان جان کر |
میرے ہی یار نے مرا ______ جینا محال کر دیا |
لٹ گیا میرا گلستاں _ آئی خزاں نہ تھی ابھی |
شوخی بہار کی ہی تھی خستہ جو حال کر دیا |
دیکھا تھا مژدہ جو کبھی دیکھو اسی کے زخم ہیں |
میرا حساب جاں سبھی___ لطفِ ملال کر دیا |
نقدِ سخن کے واسطے ہی کہ رہے تھے وہ ابھی |
اس نے فقط مثال دی ___ میں نے کمال کر دیا |
رنگِ بہارِ ارشدؔی شعروں کو بخشی تازگی |
پھر بھی مہک نہ مل سکی ایسا خجال کر دیا |
مرزاخان ارشدؔ شمس آبادی |
معلومات