مجھے منڈی میں یارو بھا گیا بکرا
پہنچ کر گھر سبھی کچھ کھا گیا بکرا
مرے ہمسائے کی بکری کو دیکھا جب
ہلا کر دم ذرا شرما گیا بکرا
نجانے کب سے تنہا تھا وہ بیچارا
ملی بکری محبت پا گیا بکرا
بروزِ عید آیا جب قصائی تو
چھری کو دیکھ کر گھبرا گیا بکرا
قصائی کو اٹھاکر پٹخا سینگوں سے
تڑا کر رسیاں سب ڈھا گیا بکرا
لگایا  جمپ گھر کے گیٹ کا اس نے
ہمیں پھر شہر میں دوڑا گیا بکرا
بنا بکرے کے بکرا عید تھی گزری
نظر آیا نہ پھر ایسا گیا بکرا
کسی گھر کے فریزر میں پڑا ہوگا
کسی کے ہاتھ میرا آ گیا بکرا

14