خاص مہمان بن کے جاتے ہیں
جن کو پیارے نبی بلاتے ہیں
دل کو وہ گلستان بناتے ہیں
یاد سرور سے جو سجاتے ہیں
کتنی تاثیر ہے مدینے میں
دل وہیں سب کے کھینچے جاتے ہیں
در بدر مارے کیوں پھرے ہم تو
درِ سرکار سے ہی پاتے ہیں
عاشقوں میں ترے ہیں شامل وہ
اشک یادوں میں جو بہاتے ہیں
سائلِ بے نوا کی سنتے ہیں
کہ وہاں دل ہی دیکھے جاتے ہیں
لائے اک دن صبا پیام یہی
تجھ کو سرکار اب بلاتے ہیں
توشہ اس کے سوا نہیں آقا
اشک انکھوں میں بھرکے لاتے ہیں
بے طلب ہی ملا ذیشان تجھے
تیرے یاور تجھے نبھاتے ہیں

223