دوستوں کی دوستی
میں چُھپی ہے زندگی
کُچھ نظر آتا نہیں
اس قدر ہے تیرگی
دِل کے کونے میں کہیں
رہ گئی ہے ان کہی
جل رہا ہے جانے کیوں
آدمی سے آدمی
درد و غم ہیں مُستقل
عارضی ہے ہر خُوشی
آسماں در آسماں
روشنی ہی روشنی
اِک دیے تک آ گئی
خود ہوا چلتی ہوئی
آپ ہی ہیں دِل رُبا
آپ سے ہے دِل لگی
مُجھ کو مانی ہر قدم
راس آئی سادگی

0
54