چھوڑ کر مجھ کو کیا گیا کوئی
لاش زندہ بنا گیا کوئی
رُخ سے پردہ اٹھا گیا کوئی
کر کے حیرت زدہ گیا کوئی
آئینہ رکھ کے سامنے میرے
عیب سارے دکھا گیا کوئی
آج پھر دیکھیے لبِ دریا
ریت کا گھر بنا گیا کوئی
ایک شب خواب میں مرے آ کر
دردِ فرقت بڑھا گیا کوئی
ملک گلزار تھا مرا لیکن
اس کو صحرا بنا گیا کوئی
محوِ حیرت ہوں میں کہ اے خالؔد
مجھ سے مجھ کو چرا گیا کوئی

59