یہ جو حرکت ہے یہ ، از روزِ ازل لکھی ہے |
ہے وہ گردش کہ نہ ہو جس میں خلل لکھی ہے |
دائرے سارے مقرّر ہیں جہاں چلنا ہے |
اس کی تعمیل بِلا ردّ و بدل لکھی ہے |
تا ابد کس کی رفاقت ہے رہی دنیا میں |
سب کی تقدیر میں آخر کو اجل لکھی ہے |
اُنس کا یوں تو مرکّب ہے جو انسان ہے وہ |
پھر بھی دنیا میں بہت جنگ و جدل لکھی ہے |
آج تک میں یہ معمّہ نہ سمجھ پایا ہوں |
وہ کوئی اور ہے جس نے مری کَل لکھی ہے |
مجھ کو تدبیر کا مختار بنایا لیکن |
ہو وہی چاہے جو ، تقدیر ، اٹل لکھی ہے |
ہم ترے حسن کی تعریف میں کچھ کہہ دیں گے |
لوگ سمجھیں گے کہ طارق نے غزل لکھی ہے |
معلومات