دکھ نیا دو، ہجر کو میرے سجاؤ |
دل میں رہ کر خواب میں ڈالو پڑاؤ |
موسمِ گُل، رحمتِ یزدان ہے |
گیسوؤں میں خوب سے گجرے لگاؤ |
آنکھیں موندے ہوں، جدائی کا ہے خوف |
وصل کی شب ہے، مرا گھونگھٹ اٹھاؤ |
وصل تھا، اللہ! کوئی جنگ تھی |
تن بدن جیسے ہوا ہے گھاؤ گھاؤ |
آزما کر دیکھتے ہیں ضبطِ چشم |
کس قدر اس حسن کا چلتا ہے داؤ |
یوں تو ہم مقتل میں آنے کے نہیں |
مار ڈالو گے ہمیں سوگند کھاؤ |
ابتدائے خبط میں تنہاؔ نہ تھے |
اب مگر، چھوڑو، چلو تم لوگ جاؤ |
معلومات