حیرت ہے کہ اس سے تو مخاطب بھی نہیں تھے |
اس نے جو کہے لفظ مناسب بھی نہیں تھے |
ہم کون سے مغلوں کے قبیلے میں پلے ہیں |
پھر کیسے کہیں حفظِ مراتب بھی نہیں تھے |
ہم اہلِ تذبذب پہ یہ الزام کڑا ہے |
ہم اپنی طرف غیر کی جانب بھی نہیں تھے |
کہتی ہے کہ اک زہر تھی مردانگی میری |
رشتوں میں کبھی اتنے تو غالب بھی نہیں تھے |
الزام بنے لفظ لکھے تھے جو وفا میں |
جو اس نے نکالے تھے مطالب بھی نہیں تھے |
اک وہم نما زندگی یاں ہم نے گذاری |
حاضر بھی نہ تھے ہم یہاں غائب بھی نہیں تھے |
معلومات