| زندگی کے عذاب سہنے ہیں |
| خار جیسے گلاب سہنے ہیں |
| چال بدلی ہے دوستوں نے اب |
| دشمنی کے نصاب سہنے ہیں |
| رو کے پوچھے غریب کی بیٹی |
| کتنے حاکم نواب سہنے ہیں |
| منزلِ عشق یوں نہیں ملتی |
| دار ، کربل ، چناب سہنے ہیں |
| مر کے ہی ہوں گے کم یہ غم شائم |
| جی کے یہ تو جناب سہنے ہیں |
| زندگی کے عذاب سہنے ہیں |
| خار جیسے گلاب سہنے ہیں |
| چال بدلی ہے دوستوں نے اب |
| دشمنی کے نصاب سہنے ہیں |
| رو کے پوچھے غریب کی بیٹی |
| کتنے حاکم نواب سہنے ہیں |
| منزلِ عشق یوں نہیں ملتی |
| دار ، کربل ، چناب سہنے ہیں |
| مر کے ہی ہوں گے کم یہ غم شائم |
| جی کے یہ تو جناب سہنے ہیں |
معلومات