جراحت سوزِ دل بہ وقت امکاں کون دیکھے گا
سفینہ موڑ دو گے قلب طوفاں کون دیکھے گا
طبیب خوبرو تجھ سے تو کھائے زخم دو میں نے
تو دل کو دیکھ لے بس, زخم جاں کا کون دیکھے گا
سرِ محشر ترے سارے گناہ لے لونگا اپنے سر
سرِ خلقت تجھے اے جاں پریشاں کون دیکھے گا
سنبھل اے دل کہ ہوتی ہے تجلی حسنِ جاناں کی
جو موسیٰ گر گیا تو حسنِ بریاں کون دیکھے گا
بچے ہر نظر حاسد سے کبھی مشکل میں نہ آئے
خدایا یار کی ذلف پریشاں کون دیکھے گا
الائی عشق کی مئے تو پلائی مجھ کو ساقی نے
جو میں مجرم ہوں تو ساقی کا ایماں کون دیکھے گا
دواڑ دل مقفل ہے ذلیخا کے سوا سب پر
نہ تم آو گی تو یوسف کا زنداں کون دیکھے گا
کبھی ان کی طرف نظریں نہیں کرنی تجھے حیدر
گناہ آلود آنکھوں سے وہ قرآں کون دیکھے گا

0
67