یادوں کے اس عذاب سے نکلوں تو مر نہ جاؤں |
ایسا مزہ ہے دشت میں اب میں تو گھر نہ جاؤں |
ہجر و وصال برسے تو جل تھل یہاں بھی ہو |
کچھ خیر کی نگاہ ہو تو میں بھی بھر نہ جاؤں |
میرے عزیز یا مجھے اک سمت ڈال دیں |
یا مجھ کو ہی بتا دیں کہ میں ہی کدھر نہ جاؤں |
جاؤں جدھر بھی کہتے ہیں تم آگۓ کہاں |
اب پیر بھی پکڑ لو گے وآپس مگر نہ جاؤں |
اس بار وہ بضد ہے وفادار بننے پر |
وعدہ ہی توڑنا ہے کیا میں مکر نہ جاؤں؟؟ |
معلومات