گر زندگی کا چاہئے آساں سفر ملے |
کوشش کرو کہ صحبتِ اہلِ نظر ملے |
منزل کی اور ہی بڑھے جو بھی بڑھے قدم |
دنیا کا پیار راہ میں حائل بھی گر ملے |
تم پر جو رات آئے شبِ قدر ہو وہی |
جس پر نہ آئے رات پھر ایسی سحر ملے |
آساں ہوں امتحان تمہارے لئے سبھی |
خوشیوں کی ہی ملے تمہیں جو بھی خبر ملے |
تم پر نہ دھوپ آئے چلو ایسی راہ پر |
جس پر قدم قدم پہ تمہیں اک شجر ملے |
تم کو نہ روک پائیں زمانے کی لذّتیں |
جو ساتھ لے کے چل پڑے وہ ہمسفر ملے |
قربان جائے وہ جو تمہاری وفاؤں پر |
دل تم کرو فدا جو تمہاری نظر ملے |
طارق کہیں پہ بیٹھیں کبھی مل کے دو گھڑی |
اس کاروبارِ زندگی میں کب مفر ملے |
معلومات