ملتا ہے ترے کوچے میں آرام بہت
اس لئے ہم پھرتے ہیں صبح و شام بہت
ہم کو فقط راس آیا عشق زمانے میں
ورنہ تو کرنے کو اور بھی تھے کام بہت
دیکھ تری خاطر ہم نے کیا کچھ نہ سہا
تیرے ہو کر بھی رہے ہم بدنام بہت
اُس رہ میں کب ملتا ہے آرام و سکوں
جس رہ میں ہوں دکھ درد و آلام بہت
ظالم کے سینے میں ہے پتھر کا جگر
ہجر جبھی رہتا ہے زدِ دُشنام بہت
زندگی گردشِ دوراں میں پھنسی ہے جب سے
ہم کو ستاتی ہے تلخیِ ایام بہت
شب بھر رہتا ہے تیری یادوں کا سفر
دن میں ہوتا ہے غم کا ہنگام بہت

0
69