دل عشق علی میں ہے گرفتارِ بلا اور |
سینے میں دھڑکنے کی بھی آتی ہے صدا اور |
وہ میثم و قنبر ہوں یا ہوں بوذر و سلمان |
اس چرخ میں ان جیسا نہیں برج ولا اور |
بویا تھا مرے سینے میں مادر نے جو اک بیج |
ریحان کھلا اور ہے مرجان کھلا اور |
اک فرق نمایاں ہے پئے خالق و مخلوق |
یکتائیِ رب اور ہے اوصاف ولا اور |
یکتا ہے خدا اپنی خدائی میں بہرحال |
عرفان علی اور ہے حیدر کی ولا اور |
یوں بھی کسی پروانے نما ہے یہ مرا قلب |
پر عشق علی سے ملی اس دل کو جلا اور |
ہر دل میں ولایت کی حرارت ہے مگر خاص |
منکر کی تپش اور ہے مومن کی جلا اور |
ہر بار نئے بند کو کرتے ہوئے مرقوم |
دل کہتا ہے ہر بار ذرا اور ذرا اور |
چھیڑا جو لحد میں یہ کلامِ شہِ ذی جاہ |
کہتے تھے نکیرین ذرا اور ذرا اور |
تھی بزمِ ثنا ایسی وہاں فرطِ طرب میں |
مولا نے کہا بڑھ کے ذرا اور ذرا اور |
حیدر وہ تری حاجتِ دل ہوگئی مقبول |
جب کہہ دیا مولا نے کہ تجھ پر ہے عطا اور |
معلومات