نبی کی ثنا ہو لبوں پر سدا
سخی سے مہر کی ملے پھر ردا
جو دلبر سے لائے پیامِ حسیں
خدایا چلے وہ عطا کی ہوا
ملے جام وحدت جو فیاض سے
کرے یہ اثر پھر فنا کو بقا
ہے منظر میں جس کے نبی کا حرم
نمی آنکھ دیکھے وہ نوری فضا
درودوں کے گجرے سجائیں یہ لب
ہو صلے علیٰ اس زباں پر صدا
کرم ہو کریمی زبوں حال پر
منور کرے دل نبی کی ضیا
یہ محمود آئے حسیں در پہ جاں
نظر آئے اس پر شہے دو سریٰ

6