| کرنی ہے گفتگو ہمیں شام کے ساتھ |
| بس اک بوتل شراب دو جام کے ساتھ |
| زاہد کی صحبت سے نہ بدلے گا کچھ |
| دل میں رہے گا خدا کسی رام کے ساتھ |
| یہ حال ہے گھر کا وصل کے وعدے میں |
| بے چین ہیں دیوار و در بام کے ساتھ |
| اس شہر سے وابستہ کئی واقعے ہیں |
| اس دل میں تم آؤ کسی الزام کے ساتھ |
| احمدؔ خوشی کے لمحوں میں تم بھول نہ جاؤ |
| دکھ درد سبھی اور نشاں نام کے ساتھ |
معلومات