دھڑکن جو گا رہی ہے ترانہ فضول ہے |
ایسے میں ساز دل کا بجانا فضول ہے |
اے دل کبھی اَلاپ کوئی راگ درد کا |
کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ گانا فضول ہے |
فریاد کر رہا ہوں کہ سُنتا نہیں کوئی |
بے رحم دور ہے یہ زمانہ فضول ہے |
دھوکہ دغا فریب ہی نیت میں ہے بھرا |
جھوٹا ہے عشق تیرا فسانہ فضول ہے |
جس شخص سے ہزار ہا نے دل لگایا ہو |
دل ایسے بے وفا سے لگانا فضول ہے |
لہریں بہا لے جائیں کسی وقت بھی کہیں |
ساحل پہ گھر مرا ہے ٹھکانہ فضول ہے |
غم اس قدر ملے ہیں کہ دنیا بدل گئی |
وافِر غموں میں خوشیاں مِلانا فضول ہے |
آخر بیادِ ماضی کا تنویر کیا کریں |
جو بھول ہی نہ پائے بھلانا فضول ہے |
تنویرروانہ |
معلومات