دیکھیں انہیں تو صاحبِ حسن و جمال ہیں |
سیرت میں کچھ کمی نہیں ہے با کمال ہیں |
گر زائچہ نکال کے دیکھیں تو با نصیب |
مخلص ہیں مہربان ہیں اور خوش خصال ہیں |
محفل میں کھل کے بات جو ان سے نہ ہو سکی |
ملنے کو آئے ہیں بڑے روشن خیال ہیں |
وہ جان و دل سے ہم پہ فدا ہیں بلا شبہ |
کہتے ہیں پر عقیدے بدلنا محال ہیں |
مجنوں ہوا تھا قیس تو لیلیٰ کو دیکھ کر |
یاں بام و در پہ جا بجا آشفتہ حال ہیں |
ہر کوئی ہے مریض مسیحا کی ہے تلاش |
جانے کہاں گئے ہیں جو پُر سانِ حال ہیں |
دنیا کو اور رستے پہ ہم لے کے چل پڑیں |
پر جس کو دیکھیں اس کے یہاں مست حال ہیں |
ہم آگئے ہیں صبح کا مژدہ لئے ہوئے |
وہ رات کے ہی خواب سے اب تک نہال ہیں |
دیکھے تو کوئی درد میں ہے کون مبتلا |
جس کی سنو دلیلیں سبھی بے مثال ہیں |
طارق انہیں جگا کے کہو اٹھو اب چلیں |
خُلدِ بریں کی نعمتیں ہی لازوال ہیں |
معلومات