| کہاں تھا حوصلہ ملنے کی آرزو کرتے |
| گُمان ہی میں نہ تھا تجھ سے گفتگو کرتے |
| جھلک جو دیکھی ہے تیری تو اب تمنّا ہے |
| کہ حالِ دل کا بیاں تیرے روبرو کرتے |
| ترے جو حسن کا ادراک ہم کو ہو جاتا |
| تو زندگی میں فقط تیری جستجو کرتے |
| ترا خیال ہی رہتا کہیں بھی ہم جاتے |
| ہر اک سے تذکرہ تیرا ہی کُو بہ کُو کرتے |
| وہ جن کو تجھ سے ذرا بھی نہ تھی شناسائی |
| بہت سے لوگوں کو دیکھا ہے اللہ ہُو کرتے |
| بہت سے تھے جنہیں حسرت تھی تجھ پہ قرباں ہوں |
| کہ تجھ سے پیار نبھانے کی کاش خُو کرتے |
| نماز ایک بھی شاید ادا نہ کر پائے |
| اگرچہ عمر کٹی ان کی ہے وضو کرتے |
| ضمیر اپنا بھی تو آئینہ دکھاتا ہے |
| وہ اس کے سامنے ہی خود کو سرخرُو کرتے |
| ہماری کاش اے طارِق یوں زندگی ہوتی |
| خدا جو چاہتا ہم سے وہ ہُو بہ ہُو کرتے |
معلومات