کہتے ہیں جہاں مے کش و بادہ نہیں ہوتا
خوش رنگ وہاں رت کا لبادہ نہیں ہوتا
چہروں پہ ضیا ہوتی ہے ساقی کے ہی دم سے
دستور وفا اتنا بھی سادہ نہیں ہوتا
لب تک بھی کبھی آتا نہیں حرف تمنا
اس درد میں کچھ شور زیادہ نہیں ہوتا
چڑھتا ہے صلیبوں پہ سدا پھر بھی تو دیکھو
کیا عشق کا ہر روز اعادہ نہیں ہوتا
شب وصل کے لمحے بھی بتا دیتے ہیں تارے
کچھ چاند کا دل بھی تو کشادہ نہیں ہوتا
معراج محبت کسے ہوتی ہے حاصل
منزل نہیں ہوتی ، کہیں جادہ نہیں ہوتا
حق بات کہاں رکتی ہے شاہد ترے من میں
کہہ دیتا ہے تو بھی جو ارادہ نہیں ہوتا

43