میری اکڑی سانس اس کے نام کیسے ہوگئی
جب یہ منزل دور تھی دو گام کیسے ہوگئی
سایہ بھی دگنا نہ ہو پایا بہت افسوس ہے
لو بتاؤ زندگی کی شام کیسے ہوگئی
چار رکعت میرے سب نے پڑھ لئے تھے بعد میں
زندگی کل تک رواں تھی جام کیسے ہوگئی
یہ بھی کوئی بات ہے کیسے بھلا ہم مانتے
کل تلک جو خاص تھی وہ عام کیسے ہوگئی
خواب میں تھی ہم سفر راضی بھی ظاہر تھی بہت
ورنہ جو ہم سے خفا تھی رام کیسے ہوگئی

0
75