| غزل ( دو گانا ) |
| اُس رَوز مَسرت سے ہم جاں سے قضا ہوں گے |
| جِس رَوز ترے وعدے اے جان وفا ہوں گے |
| سو بار مناؤں گی، سو بار خفا ہوں گے |
| مر جاؤں نہ اُف الّٰلہ گر آپ جدا ہوں گے |
| نخریلی سجنی کے ہر ناز پہ دل قرباں |
| سَو ناز اُٹھائیں گے، ہرگز نہ خفا ہوں گے |
| چل سجنا عہد کریں ہم دُکھ سُکھ کے محرم |
| ہاتھوں سے دَوا ہوں گے، ہونٹوں سے دُعا ہوں گے |
| اِن ہنستی آنکھوں سے ہے پیار ہمیں اتنا |
| صد بار ملے جیون، صد بار فدا ہوں گے |
| رُومان بھرا جیون قدرت کا تحفہ ہے |
| تم ہم پہ فدا ہونا، ہم تم پہ فدا ہوں گے |
| ہر لمحے محبت کے احصار میں رکھتی ہو |
| سوچوں حق اُلفت کے کس طرح ادا ہوں گے |
| چل عہدِ کریں جانم آغاز سے آخر تک |
| خوش ساتھ جئیں گے ہم، خوش ساتھ فنا ہوں گے |
| بھرپور محبت کے یہ بول شہاب احمد |
| مقبول ترے نغمے دُنیا میں سدا ہوں گے |
| شہاب احمد |
| ۱۷ جنوری ۲۰۲۳ |
معلومات