غزل |
سبب خرابیِ حالات کا ہے کیا سمجھیں |
شہاب آؤ گریباں میں جھانک کر دیکھیں |
نہیں ہے فکر کسی قائدِ مدبّر کو |
بھنور میں ڈوب رہے ہیں تو کس طرح نکلیں |
مثال میرے وطن کی ہے اُس عمارت کی |
مکین توڑ کے جس کو کباڑ میں بیچیں |
معاش جن کو میسر نہیں شکم بھر کے |
غریب گھر کو بچائیں کہ قوم کی سوچیں |
مزا چکھا نہیں جس نے وطن سے ہجرت کا |
ہمارے قلب کے حالات خاک وہ سمجھیں |
کسی پہ فکر مسلّط کروں یہ حق تو نہیں |
خدا نے سب کو نوازا ہے عقل سے سوچیں |
شہاب فکر تُو اپنی نہ یُوں مسلّط کر |
خدا نے سب کو دیا حق وہ جس طرح سو چیں |
شہاب احمد |
۳۰ جولائی ۲۰۲۲ |
معلومات