مدینہ کی فضا بھانے لگی ہے |
مہک سی خوابوں کی چھانے لگی ہے |
کہیں بادِ صبا دل کو لبھائے |
کہیں کچھ یاد تڑپانے لگی ہے |
لبوں پر بول صلّ اللہ جاری |
سکوں پھر روح بھی پانے لگی ہے |
زیارت دم بدم چلتی رہی ہے |
یہی مصروفیت کھانے لگی ہے |
ادا شکرانے کا سجدہ ہو ناصؔر |
کہ خواہش کیسی بَر آنے لگی ہے |
معلومات