جہلم کے کنارے |
چلتے چلتے |
ہم دونوں |
خاموش تھے، |
مگر دلوں میں طوفان تھا |
شاید وہ لمحہ |
کچھ کہہ رہا تھا |
یا شاید ہم |
کہنا چاہتے تھے، |
پر الفاظ |
جہلم کی لہروں میں |
گم ہو گئے تھے۔ |
پانی کی گہری خاموشی |
ہماری کہانی سن رہی تھی |
پہاڑوں کے سائے میں |
جہاں ہوا کا ایک ہلکا سا جھونکا |
ہمیں قریب لا رہا تھا |
مگر دوری کا احساس |
کسی نادیدہ سایے کی طرح |
ہم پر چھایا تھا۔ |
وہ دن |
جب ہم ملے تھے |
پہلی بار |
یہی کنارے |
یہی ہوا |
یہی درختوں کی سرسراہٹ |
وہی وادی کی فضائیں |
اور وہی آزاد جنت، |
جہاں خواب جینے آئے تھے |
اور ہم |
محبت کے خواب بُن رہے تھے۔ |
"کیا کبھی یہ سب تھمے گا؟" |
تم نے پوچھا تھا |
تمہاری آنکھوں میں |
شاید ایک امید کی روشنی تھی |
یا شاید |
بس ایک خواب |
جو آنکھوں میں پگھل رہا تھا۔ |
"پتہ نہیں،" |
میں نے ہلکی مسکراہٹ سے جواب دیا، |
"جہلم کا پانی کب رُکا ہے؟ |
بس بہتا رہتا ہے، |
جیسے ہمارا دل |
اس کی ہر لہر میں ڈوبتا |
ابھرتا ہے۔" |
ہم دونوں جانتے تھے |
یہ خواب |
اس پانی میں تحلیل ہو جائے گا |
یہ محبت |
ان ہواؤں میں کہیں گم ہو جائے گی، |
کیونکہ |
کشمیر کے آسمان پر |
بادل گہرے ہو رہے تھے |
آندھی آ چکی تھی، |
اور ہوا میں |
بارود کی بو پھیل چکی تھی۔ |
جہلم کے کنارے |
چلتے چلتے |
تمہارا ہاتھ |
میرے ہاتھ سے پھسل گیا |
پہلے محبت کی نرمی تھی |
اب بچھڑنے کی تلخی۔ |
تم نے آخری بار |
مجھے دیکھا |
اور وہی نظر |
جو محبت سے لبریز تھی |
اب آنکھوں میں آنسو بن گئی تھی، |
جیسے جہلم کی ایک اور لہر |
ہماری کہانی کو بہا کر لے جا رہی ہو۔ |
پہاڑوں کے پیچھے |
گولیوں کی آواز |
درختوں کے بیچ |
خاموشیوں کو توڑ رہی تھی |
ہم جانتے تھے |
کہ محبت کے ان لمحوں میں |
یہ زمین خون سے رنگی ہوئی ہے |
اور ہم |
بس مسافر تھے |
وقت کی قید میں |
جہاں نہ کوئی امن |
نہ کوئی محبت |
بس بچھڑنے کی ایک کہانی۔ |
"یہ ہمارا آخری لمحہ ہو سکتا ہے،" |
تم نے سرگوشی کی |
اور میں نے |
بس سر ہلا دیا، |
کہ شاید محبت بھی |
ان فضاؤں میں قید ہو چکی تھی۔ |
جہلم کے کنارے |
چلتے چلتے |
ہم نے ایک دوسرے کو |
پہلی بار محسوس کیا |
مگر آخری بار |
خوابوں کی طرح |
جو بکھرنے والے تھے۔ |
ہوا نے |
ہمارے قدموں کے نشان |
مٹا دیے، |
اور ہم |
وادی کی ان فضاؤں میں |
ایک یاد بن کر |
کھو گئے۔ |
جہلم کا پانی |
اب بھی بہہ رہا ہے |
کہانیاں لے کر |
محبتیں بہا کر |
کچھ خواب بچا کر |
مگر |
کچھ خواب بکھر گئے |
ہماری طرح۔ |
معلومات