فضا میں نور سے لبریز اک چادر سی چھائی ہے
طلسماتی کشش چہرے کی سب کو کھینچ لائی ہے
یہ کون آیا ہے پھیلی ہر طرف میں روشنی دیکھوں
قمر ظاہر ہوئی ہے جس کی ہر سُو چاندنی دیکھوں
یہ مغرب کے افق پر پانچواں اُترا ستارہ ہے
ہماری خوش نصیبی ہے وہی رہبر ہمارا ہے
مسیحا کو خدا نے جس جگہ عزّت عطا کی تھی
مسیحا کے خلیفہ نے اسے برکت بھی دینی تھی
خدا کا گھر بنا ہے اب اسی تثلیث کے گھر میں
ملا فتحِ عظیم اس کو ہے نام ابلیس کے گھر میں
خبر ڈوئی کی سن کر روح دل برداشتہ ہو گی
کہ اب صیہون بستی میں اذاں باقاعدہ ہو گی
چڑھا اسلام کا سورج جو پھر اک بار مغرب سے
چلی ٹھنڈی ہوا مشرق کو پھر اک بار مغرب سے
یہاں پیتے ہیں پیاسے معرفت کے جام بھر بھر کے
مبارک صد مبارک عالمِ اسلام کو پھر سے

0
27