نرم ہو جاؤں نہ تو وقت کڑا رہنے دے |
کھینچ ناں تیر یہ سینے میں گڑا رہنے دے |
اتنی مہلت نہ ملی میں کہ خزاں تک رکتا |
میں بہاروں میں جھڑا ہوں تو جھڑا رہنے دے |
اب تو ہونے میں نہ ہونے میں کوئی فرق نہیں |
تو مجھے ریت کے صحرا میں گڑا رہنے دے |
میں جہاں چھوڑ کے آیا تھا وہیں پر ہو گا |
دل ہے پکھراج نہیں اُس کو پڑا رہنے دے |
آج تک مانا ہے اس نے کہ وہ اب مانے گا |
بھول جا جو بھی ہوا اس کو اَڑا رہنے دے |
مال و دولت سے کبھی کوئی بڑا ہو نہ سکا |
وہ سمجھتا ہے اگر اس کو بڑا رہنے دے |
میں ہوں دیمک زدہ برگد میری لکڑی بیکار |
چند دن اور یہاں مجھ کو کھڑا رہنے دے |
معلومات